ہر پل سے ہی جب برسرِپیکار نہ گزرا
سمجھو کہ مرا وقت مرے یار نہ گزرا
اے شاخ پہ مرجھائے ہوئے پھولو بتاؤ
کیا کوئی تمہارا بھی طلبگار نہ گزرا؟
آنکھوں کے سُبُو سے میَں پیئے جاؤں مئے غم
مجھ ایسا کبھی بھی کوئی مےخوار نہ گزرا
وہ پل وہ کسی کھائی میں گرتا ہوا اک پل
سو بار گزارا مگر اک بار نہ گزرا
گھائل ہے اُسے ڈھونڈے ہر اک راہ پہ سیمرغ
ان وادیوں سے پھر کبھی عطّار نہ گزرا