Archive for the ‘غزل’ Category

تنہائیوں کی رات میں پلتا ہوا سکُوت

لمحوں کو اوڑھے پہلو بدلتا ہوا سکُوت

 

دن بَھر کی شورشوں کی درشتی کو توڑ کر

غازہ گگن کے گال پہ ملتا ہوا سکوت

 

پھر چُپ خزاں کی رات میں پتوں کے شور سے

کانوں کے پاس آن کے ٹلتا ہوا سکوت

 

ان برف باریوں میں ہواؤں کی سائیں سائیں

دِل کے فلک پہ جمتا پگھلتا ہوا سکُوت

 

طوفاں کے بعد اُجڑتی نکھرتی سیاہ رات

لمحہ بہ لمحہ گرتا سنبھلتا ہوا سکُوت

 

ویراں کھنڈر میں روح سی ماتم کناں کوئی

دِل کے اُجاڑ گھر میں ٹہلتا ہوا سکُوت

 

شعر و سُخن کا شور بھی یاوؔر ہوا عذاب

لاؤ صدا کے پھول مسلتا ہوا سکُوت

۵ مئی ۲۰۰۹

زورِ قلم جو ہوتا، برابر تراشتے

شعروں میں اُس کا پھول سا پیکر تراشتے

 محوِ سفر رہے ہیں قدم اور قلم سدا

رُک پاتے گر کہیں تو کوئی گھر تراشتے

گر قیدِ شش جہات پہ ہوتا کچھ اختیار

روزن کوئی بناتے کوئی دَر تراشتے

پَرکارِ فن سے دائرے کھینچا کئے ہزار

نِروان پاتے گر کبھی محور تراشتے

سیپی میں دِل کی تم جو اگر ٹھیرتے کبھی

ہم تیشہءِخیال سے گوہر تراشتے

ہاتھوں کی کونپلوں سے کٹھن روزگار کے

عمریں گزُر گئیں مجھے پتھر تراشتے

ناخن کی نوک سے فلکِ روسیاہ پر

ہم چودھویں کے چاند کا منظر تراشتے

اس بار بھی بنی وُہی مبہم سی شکل پھر

اس بُت کو اب کی بار تو بہتر تراشتے

۲ اکتوبر ۲۰۱۱

چلو گمان سہی کچھ تو مان ہی ہوتا

جو میرے سر پہ کوئی آسمان ہی ہوتا

میں بے امان رہا اپنے گھر میں رہ کر بھی

کوئی بھی ہوتا یہاں، بےامان ہی ہوتا

جہاں پہ بسنا تھا ہر ایک لامکانی کو

ضرور تھا کہ وہ میرا مکان ہی ہوتا؟

تو اختیار میں کچھ لفظ ہی عطا ہوتے!!

دیا جو درد ہے مجھ سے بیان ہی ہوتا!

نہ رہتا فاصلہ گر مجھ میں اور زمانے میں

تو میرے اور مرے درمیان ہی ہوتا

گگن پہ کھینچ کے سورج کو لا کے رکھ دیتا

جو سرخیوں کا افق پر نشان ہی ہوتا

ضرور تھا کہ کمالِ بیاں عطا کرتے؟

ضرور تھا کہ مرا امتحان ہی ہوتا؟

نہیں گلہ کوئی یاؔور پہ بحرِ غم میں کہیں

مرے سفینے پہ اک بادبان ہی ہوتا

تو جاگتی ہوئی دنیا میں سو کے رہنا ہے؟
تو اپنی خمس حواسی بھی کھو کے رہنا ہے؟

تو غم تمام ہی آنسو میں روکے رہنا ہے؟
تو بحر قطرے میں اب کے سمو کے رہنا ہے؟

تو کشتِ یاد میں بونے کو اور کچھ بھی نہیں؟
تو اپنی یاد کو ہی اس میں بو کے رہنا ہے؟

تو کچھ محال نہیں اب کے دہرِ امکاں میں؟
تو ہو سکا نہ کبھی جو بھی، ہو کے رہنا ہے؟

افق کی سرخی چلی جا رہی ہے گر یاور
تو اس کو آنکھ میں اپنی پرو کے رہنا ہے

یاور ماجد

جو پی لیا تھا، جو سوئے وطن گیا آنسو
وہ دِل کی سیپی میں موتی سا بن گیا آنسو

جو فرطِ غم سے زباں گنگ ہو گئی میری 
تو احتجاج سے آنکھوں میں تن گیا آنسو

دھواں سا اٹھتے ہوئے اس طرف سے جب دیکھا
ہے سوئے کوئے دِل سوختن گیا آنسو

سوائے حُزن کے اس دِل میں کچھ رہا ہی نہیں
ہے میری روح میں بن کر بدن، گیا آنسو

یہ میرا صبر مرا حوصلہ گیا غارت
یہ دیکھو آنکھ کی چھلنی سے چھن گیا آنسو

جو مصلحت سے مرے لب سلے ہوئے دیکھے
کہانی دِل کی سنانے پہ ٹھن گیا آنسو

یاور ماجد

گل کی فطرت تم نہ دیکھو صرف مہکاروں میں بند
کچھ تو نظروں سے پرے بھی ہے چھُپا خاروں میں بند

جانے کتنی روشنی مجھ تک پہنچ پاتی نہیں
آسماں کی اوٹ کے پیچھے کہیں تاروں میں بند

رِہ کے زنداں میں پروں پر کیا جوانی آئے گی
چار دن اُڑنے کے تھے اور ہم رہے چاروں میں بند

وقت کے کولہُو میں جُت کر ڈھوندتے ہی رہ گئے
لحظہ گم نروان کا تھا لمحوں کے دھاروں میں بند

اک کرن ہیرے کے اندر قید رہ کر گھُٹ گئی
مر گئی اک یاد تھی جو دل کی دیواروں میں بند

ہر صدا بس ایک ہی آواز کی ہے بازگشت
چہرہ اک ہی گھومتا ہے آئینہ زاروں میں بند

یاور ماجد

ہر پل سے ہی جب برسرِپیکار نہ گزرا
سمجھو کہ مرا وقت مرے یار نہ گزرا

اے شاخ پہ مرجھائے ہوئے پھولو بتاؤ
کیا کوئی تمہارا بھی طلبگار نہ گزرا؟

آنکھوں کے سُبُو سے میَں پیئے جاؤں مئے غم
مجھ ایسا کبھی بھی کوئی مےخوار نہ گزرا

وہ پل وہ کسی کھائی میں گرتا ہوا اک پل
سو بار گزارا مگر اک بار نہ گزرا

گھائل ہے اُسے ڈھونڈے ہر اک راہ پہ سیمرغ
ان وادیوں سے پھر کبھی عطّار نہ گزرا

یاور ماجد

راستے جب گلابوں سے ڈھک جائیں گے
ہم تمہیں ڈھونڈنے دور تک جائیں گے

پیش رو نسل کی دلبری کے لئے
زرد پتّے شجر سے سرک جائیں گے

ہم ہیں راہِ گُماں کے سفر پر رواں
راستہ مل گیا تو بھٹک جائیں گے

تم دلاسوں کے پتھر نہیں پھینکنا
درد کے دائرے دور تک جائیں گے

 

یاور ماجد

ٹوٹی ہوئی تھی چونچ تو تھے پر لہو لہو
پنجرے میں اک اسیر کا تھا سر لہو لہو

درپن ہی میرے آگے نہیں ٹوٹتے رہے
ہوتا رہا ہوں میں بھی برابر لہو لہو

پہلے خزاں کے وار نے گھائل کیا مجھے
پھر آئی مجھ کو دیکھنے صرصر لہو لہو

کیا احمریں سی شام تھی اپنے وداع کی
لگنے لگے تھے سارے ہی منظر لہو لہو

شب بھر جو تیرگی سے لڑا تھا سرِ فلک
آیا افق پہ لوٹ کے ہو کر لہو لہو

دیکھو کنارِ شام شفق کی یہ سرخیاں
ہونے لگا ہے جن سے سمندر لہو لہو

آ آ کے لوٹتی رہی اک یاد رات بھر
چپکی ہوئی ہیں دستکیں در پر لہو لہو

یاور ماجد

TooTi huyi thi choNch to thay par lahoo lahoo
pinjre meiN ik aseer ka tha sar lahoo lahoo

darpan hi mere aage naheeN TooTte rahay
hota raha hooN maiN bhi baraabar lahoo lahoo

pehle KHizaaN ke waar ne ghaayal mujhe kiya
phir aayi mujh ko dekhne sar sar lahoo lahoo

kya ahmereeN si shaam thi apne vidaa ki
lagne lage the saare hi manzar lahoo lahoo

shab bhar jo teergi se laRaa tha sar-e-falak
aaya ufaq pe lauT ke ho kar lahoo lahoo

dekho kinaar-e-shaam shafaq ki ye surKHiyaaN
hone laga hai jin se samandar lahoo lahoo

aa aa ke lauTti rahi ik yaad raat bhar
chipki huyi haiN dastakeiN dar par lahoo lahoo

Yawar Maajed

Visit detailed note on Facebook

میں رختِ دل میں وجود کے سب فشار باندھے
چلا ہوں پاؤں میں پھر پرانے غبار باندھے 

نہیں سے ہاں سے یہ اک تعلق نہ ٹوٹ پایا
ہیں عہد خود سے ہزار توڑے، ہزار باندھے

دھنک بہاروں کی گلستاں میں جو آ نہ پائی
تو ابر کرنوں پہ پل پڑے ہیں، حصار باندھے

فلک پہ جائے نماز افق کی بچھا کے دیکھو
نکل پڑے ہیں پرند سارے قطار باندھے

 جنون دل کا، نہ جستجو ہے نظر کی باقی
یہ بار سر سے ہیں میں نے کب کے اتار باندھے

تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے

یاور ماجد

یہی غزل فیس بک پر ناقدین کے تبصروں کے ساتھ پڑھیئے

  •  
    8 people like this.

    چلا ہوں پاؤں میں پھر پرانے غبار باندھے

     

    • بہت خوب یاور۔

      تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

      …جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے

      بہت عمدہ۔آپکے لئے بہت سی داد۔See More

      October 27 at 10:03pm
    • Erum Jahan جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے

      Bohot Aala Janaab….!!

      October 27 at 10:20pm
    • Wasi Hasan kia baat hay yawar….kai acha matla hay..falak pay jay namaz…kia acha khial hay..wah wah
      October 28 at 1:18am
    • زبردست غزل. پہلے شعر نے ہی متوجہ کر لیا

      میں رختِ دل میں وجود کے سب فشار باندھے
      چلا ہوں پاؤں میں پھر پرانے غبار باندھے

      …کیا کہنے ..میں ناقد تو نہیں ہوں قاری ہوں پر مجھے اس غزل کے خاصکر یہ ٣ اشعار بہت اچھے لگے ہیں

      جنون دل کا، نہ جستجو ہے نظر کی باقی
      یہ بار سر سے ہیں میں نے کب کے اتار باندھے

      تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟See More

      October 28 at 4:58am ·  1 personLoading…
    • Nayyar Qureshi bohat khoob dear yawar! Allah kare zor e qalam aur ziyadah.
      October 28 at 6:23am
    • یاور ماجد بہت شکریہ ظفر صاحب، ارم جی، رابعہ جی، وصی صاحب اور نیّر بھائی۔۔
      رابعہ۔۔ کسی شعر کو پسند کرنے کے لئے نقاد ہونے کی شرط کب سے لگ گئی؟
      🙂
      October 28 at 6:33am ·  1 personAfzaal Shah likes this.
    • Azhar Nawaz Nahin say haan say yeh aik taluq naan toot paya…..

      MashAllah kya line hay Yawar Bhai…

      October 28 at 8:56am
    • yaawer bro! yahan fb per aik ‘tend’ hai k log apny ahbab(buddies) ki ghazlon ki tareef kerte hain …jo serious kisam k naqad( Neutral) hain vo kam hain …jin ka hona buhat zarori hai…un ki waja se poetry polished hoti hai(mere khayal ma…in) or ager kisi ki achi ghazal nazam ya naser ho tu zarori nai vo buddy list main ho tu us ki taref ki jae.. acha kalam khud apni na sirf jagah banata hai balky zehan main atak bhi jata hai.
      main aik adna se qari hoon …mujhey shairi k bary samajh bojh nai hai.. lakin jo chez achi lagti hai ….taref ker daiti hoon(buri laggy tab bhi :D)
      ہیں عہد خود سے ہزار توڑے، ہزار باندھےSee More
      October 28 at 12:09pm ·  3 peopleLoading…
    • Qaisar Masood wah yawer bhai..,,BANDHAY,, ko kia umdgi say bandha hai….boht umda ghazal kahi hai ap nay..
      تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

      ..yeh shehr khas taor par boht pasnd aya…khush raho meray bhai

      October 28 at 1:18pm
    • نہیں سے ہاں سے یہ اک تعلق نہ ٹوٹ پایا
      ہیں عہد خود سے ہزار توڑے، ہزار باندھے

      تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

      جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے

      سبحان اللہ يور بھائ بہت کمیل کے اشعار ہيں، بہت پسند آۓ،خوس رہيۓSee More

      October 29 at 4:00am
    • یاور ماجد اظہر۔ آپ اسی دنیا میں پائے جاتے ہیں؟ آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی۔ غزل پسند کرنے کا شکریہ۔
      قیصر اور ذاکر بھائی۔۔ حوصلہ افزائی پر بہت ممنون ہوں
      October 29 at 9:06am
    • Nayyar Qureshi YAWAR! AAP NE YE NASTALEEQ MAIN KESE LIKHA?
      October 29 at 12:14pm
    • یاور ماجد Nayyar Bhai, it was typed in Microsoft Word with jameel noori nastaleeq and then captured using ALT+PRT SCRN button
      October 29 at 12:15pm
    • Nayyar Qureshi THANKS, I’LL TRY AND THEN LET U KNOW.
      October 29 at 12:17pm
    • Kashif Haider جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں

      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے

      kya baat hai Yawar bhai subhanaalah buhat khobsorat ghazal hai

      October 29 at 2:43pm
    • Faiz Alam Babar kia bat hy yawar bhai hamesha ki tara lajwab kalam bhot si daad qabool keejiye
      October 29 at 2:48pm
    • Yawar,

      Ghazal bohat achii hay Maktay ka koi jawab nahien:

      جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      …جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھےSee More

      October 29 at 2:49pm
    • Ahmad Mubarak فلک پہ جائے نماز افق کی بچھا کے دیکھو
      نکل پڑے ہیں پرند سارے قطار باندھے

      Kia kehnay

      October 29 at 3:10pm
    • Qudsia Nadeem Laly میں رختِ دل میں وجود کے سب فشار باندھے
      چلا ہوں پاؤں میں پھر پرانے غبار باندھے
      bohat umda ghazal kahi hay yawer,bohat si daad hazir hay
      salamat rahain …
      October 29 at 3:15pm
    • میں رختِ دل میں وجود کے سب فشار باندھے
      چلا ہوں پاؤں میں پھر پرانے غبار باندھے

      کیا شاندار مطلع کہا ہے یاور۔ زندہ باد ۔

      …نہیں سے ہاں سے یہ اک تعلق نہ ٹوٹ پایا
      ہیں عہد خود سے ہزار توڑے، ہزار باندھے

      سبحان اللہ۔

      دھنک بہاروں کی گلستاں میں جو آ نہ پائی
      تو ابر کرنوں پہ پل پڑے ہیں، حصار باندھے

      کیا بات ہے۔ اس شعر میں آپ کے فن سے ساتھ ساتھ سائنسی شعور بھی پوری طرح کارفرما ہے۔ کیا کہنے۔

      فلک پہ جائے نماز افق کی بچھا کے دیکھو
      نکل پڑے ہیں پرند سارے قطار باندھے

      واہ واہ۔ کیا منظر کشی کی ہے۔ جواب نہیں۔

      جنون دل کا، نہ جستجو ہے نظر کی باقی
      یہ بار سر سے ہیں میں نے کب کے اتار باندھے

      اتار باندھے کا جواب نہیں۔ پہلی بار یوں لگتا ہے کہ اتار باندھے؟ کیا مطلب؟ پھر دوسری جہت کھلتی ہے تو آپ کی چابکدستی پر دل سے بے اختیار واہ واہ نکلتی ہے۔ سبحان اللہ۔

      تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

      پہلے مصرعے میں معمولی سی ترمیم ہوجائے تو کیا ہی بات ہو۔ خیال بہترین ہے، اور بقیہ بندش بھی بہت عمدہ ہے۔

      جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے

      کیا بات ہے۔ اس بحر اور اس زمین سے بھرپور کام لیا ہے آپ نے۔ میرے نزدیک یہ آپ کی بہترین غزلوں میں سے ایک ہے۔ بہت سی داد آپ کے لیے۔

      خوش رہیئے۔See More

      October 29 at 3:32pm
    • یاور تاخیر کی معزرت ۔۔ مشکل ردیف چنی ہے آپ نے اور پوری توانائی کے ساتھ اسے نبھایا ہے۔۔۔ میں نےآپ کی غزلوں میں محسوس کیا ہے کہ آپ مشکل زمین اور نادر مضامین کا انتخاب کرتے اور انہیں ایک چیلنج کی طرح قبول کرتے ہیں ۔۔ یہ دونوں باتیں اس با…ت کی دلیل ہیں میرے نزدیک کہ ذخیرٔہ الفاظ اور شعری تلازمات پر آپ کی گہری نظر ہے اور آپ جستجو کے مراحل سے ذہنی طور پر گزرتے رہتے ہیں۔۔ آپ کے شعری سفر کو جتنا میں نے دیکھا ہے اس میں جدت طبع بہت آشکار ہے اور اچھوتا پن بھی بہت نمایاں ہے

      موجودہ غزل میں خاص طور پر یہ شعر بہت پسند آئے

      میں رختِ دل میں وجود کے سب فشار باندھے
      چلا ہوں پاؤں میں پھر پرانے غبار باندھے

      نہیں سے ہاں سے یہ اک تعلق نہ ٹوٹ پایا
      ہیں عہد خود سے ہزار توڑے، ہزار باندھے

      تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

      جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھےSee More

      October 29 at 3:46pm
    • Qayyum Khosa Bahut Shukriya Yawar Sahib. Bahut Umda Aur Shandar Ghazal Hae. Khush Rahain.
      October 29 at 3:51pm
    • عرفان بھائی اور سعود بھائی۔۔ میں اتنی تعریف کے قابل کہاں ہوں، آپ لوگوں کا بڑا پن ہے، بہت ممنون ہوں۔ عرفان، آپ کی تجویز سر آنکھوں پر، میں اس مصرعے کو ضرور دوبارہ دیکھوں گا۔
      قدسیہ جی، محترم احمد مبارک، جرار بھائی، فیض بھائی اور کاشف بھائی،… داد کا بہت شکریہSee More
      October 29 at 3:51pm
    • Shoaib Afzaal یاور بھائی نئ ردیف،نئ ترکیبات اور نئے الفاظ شاعری میں خود بخود در آتے ھیں جب شاعر اپنے باطن کی صدا سن سکتا ھو یہ غزل لے لیجئے کوئی ایک شعر کوئی ایک مضمون یا خیال پرانا نہیں یہ تازہ کاری ھے جس کی آج ھمارے ادب کو ضرورت ھے آپ کے لیے بہت سی داد اور خلوص سلامت رھیے۔
      October 29 at 4:21pm
    • Masood Quazi تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟
      Beutiful , Mashallah…Purana Mazmoon, Nai waza say chamka diya eis shair main , Bohat Khoob
      October 29 at 4:24pm
    • Tasmin Ahmad واہ واہ واہ ! پوری غزل بہت پسند آئی۔ "اتار باندھے” نے سوچنے پر مجبور کر دیا-
      October 29 at 6:32pm
    • یاور ماجد بہت شکریہ قیوم صاحب، شعیب بھائی اور تثمین بھائی۔۔
      October 29 at 7:10pm
    • Usman Qazi یاور صاحب، کمال کی غزل ہے. ماشاللہ، اللہ اور ترقی دے. ایک جملہ سخن گسترانہ عرض کرتا ہوں، میری راے میں لفظ پاؤں دراصل "پانو” کی تخریب ہے، اور اس سے وزن ذرا متاثر ہو رہا ہے. اگر "پیروں” کر دیں تو یہ خفیف سی اڑچن بھی دور ہو جاے. تثمینصاحب کا مشاہدہ بھی محل نظر ہے.
      October 29 at 10:50pm
    • Waisay tu sab hi ashaar kamaal hain…

      I loved this one…

      فلک پہ جائے نماز افق کی بچھا کے دیکھو
      …نکل پڑے ہیں پرند سارے قطار باندھے

      thanks for sharing…See More

      October 30 at 12:20am
    • واہ واہ بہت اچھے
      ========================
      نہیں سے ہاں سے یہ اک تعلق نہ ٹوٹ پایا
      ہیں عہد خود سے ہزار توڑے، ہزار باندھے
      ========================
      …تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟
      ========================
      جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے
      ========================See More
      October 30 at 2:20am
    • Amjad Shehzad یاور بھائی! تاخیر کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ غزل جتنی خوب صورت اور مرصّع ہے اتنی ہی خوب صورت باتیں احباب بالخصوص عرفان ستار بھائی، سعود عثمانی بھائی اور شعیب بھائی کر چکے ہیں۔ یاور بھائی! میں نے آج تک آپ کی جتنی بھی غزلیں پڑھی ہیں ان میں یہ عنصر واقعی غالب ہے کہ آپ اچھوتی زمین کا انتخاب کر کے اسے نہایت کوبی سے نبھاتے ہیں اور پھر کیا کیا خوب اشعار نکالتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ آپ ہمیشہ خوش رہیں۔
      October 30 at 2:33am
    • عثمان صاحب، غزل کی پسندیدگی پر ممنون ہوں ۔ لفظ پاؤں کی تاریخ آپ نے بالکل درست بیان کی لیکن یہ بات درست نہیں کہ پاؤں کو سہ حرفی سے ہٹ کر استعمال کرنے سے وزن گر جاتا ہے۔ اس کو کلاسیکل اور جدید شاعری دونوں ہی میں دونوں طرح استعمال کیا گیا ہے۔… گو زیادہ تر کلاسیکل ادب میں پاؤں سہ حرفی ہی نظر آتا ہے لیکن میر تک کے ہاں ایسی مثالیں مل جاتی ہیں جہاں شعرا نے اس لفظ کو چہار حرفی استعمال کیا۔۔

      شاید کہ سربلندی ہووے نصیب تیرے
      جوں گردِ راہ سب کے پاؤں سے تُو لگا رہ
      میر تقی میر

      اور جدید شعراء کے ہاں تو اور بھی زیادہ۔۔۔

      ہمیں اگلا سفر شاید کہ لا محدود کر دے گا
      وہاں تک اک نہ اک زنجیر کو پاؤں میں رہنا ہے
      آفتاب اقبال شمیم

      تھکن سے چور ہیں پاؤں کہاں کہاں بھٹکیں
      ہر ایک گام نیا حسن رہ گزار سہی
      شکیب جلالی

      بے وقار آزادی، ہم غریب ملکوں کی
      تاج سر پہ رکھا ہے، بیڑیاں ہیں پاؤں میں
      احمد ندیم قاسمیSee More

      October 30 at 5:21am
    • یاور ماجد شکریہ کامران اور افضال پسندیدگی پر بہت ممنون ہوں، امجد صاحب، محترم بہت ممنون ہوں، آپ ان دنوں بہت کم نظر آتے ہیں
      October 30 at 5:24am
    • بہت خوب یاور بھائی عمدہ غزل کہی

      تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

      …خوبصورت شعر ہےSee More

      October 30 at 8:36am
    • Gulnaz Kausar میں رخت دل میں وجود کے سب فشار باندھے
      بہت خوب یاور۔۔۔۔ آپ کا منفرد لہجہ ہمیشہ کی طرح نمایاں ہے ۔۔۔۔ مشکل ردیف کو کیا خوب نبھایا ہے۔۔۔۔ بہت بہت سی داد۔۔۔۔۔
      October 30 at 12:38pm
    • نہیں سے ہاں سے یہ اک تعلق نہ ٹوٹ پایا
      ہیں عہد خود سے ہزار توڑے، ہزار باندھے

      جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے

      Umda Ghazal Share karny per aap ka Mashkoor hn……See More

      October 30 at 2:22pm
    • یاور ماجد بہت شکریہ ارشد بھائی اور گلناز جی،
      October 30 at 3:27pm
    • Ahmad Safi واہ یاور واہ۔۔۔۔ تم تو کمال پر کمال کیئے جاتے ہو۔ اتنا کچھ اس غزل پر لکھا جا چکا ہے کہ مجھ جیسا دیر آید اب صرف آمنا و صدقنا کہہ کر دعا ہی دے سکتا ہے۔ جیو۔
      October 31 at 5:46am
    • تبسمِ گُل بھی دل کا غنچہ نہ کھول پایا
      تو اور کتنا حسین منظر، بہار باندھے؟

      جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے
      …Bohot khoob Yawar. Jee khush ho gaya. sari ghazal pasand aai. Khush rahiye janab.See More

      October 31 at 9:58am
    • ‎(Yawer Bhai Taakheer Ki Maazrat K Sath)
      Kia Kehnay Janab, "Baandhay” Ki Radeef Mein Achay Khayal Bandhay Hein Aap Ny, Khasosan 4rt Shaer Mein Radeef Nay Bohat Lutf Diya, Aur Matla Tou Hay He Khasay Ki Cheez.
      Shareek Kernay Ka Shukeriya.
      Sala…mat Rahein.See More
      November 2 at 3:12am
    • Qais Ali Mir فلک پہ جائے نماز افق کی بچھا کے دیکھو

      نکل پڑے ہیں پرند سارے قطار باندھے

      واہ بھائی یاور کیا خوبصورت اور نیا شعر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مزہ آگیا

      November 11 at 2:23pm
    • Dilshad Nazmi فلک پہ جائے نماز افق کی بچھا کے دیکھو

      نکل پڑے ہیں پرند سارے قطار باندھے

      sare ash_aar pasand aaey , magar khaas tour pe ye shair bahot bhala laga , mubarakbaad qabool farmaein

      November 11 at 11:47pm
    • waah … bohot umda

      فلک پہ جائے نماز افق کی بچھا کے دیکھو
      نکل پڑے ہیں پرند سارے قطار باندھے

      …جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں
      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھےSee More

      November 12 at 1:40pm
    • Muhammad Asim Waseem جنم جنم سے میں اس جنوں کی تلاش میں ہوں

      جو ہوش نظروں کا توڑ دے جو، خمار باندھے
      Fabulous…….

      November 15 at 5:04pm
    • یاور ماجد بہت شکریہ احباب۔۔ حوصلہ افزائی پر ممنون ہوں
      November 15 at 8:06pm