تو جاگتی ہوئی دنیا میں سو کے رہنا ہے؟
تو اپنی خمس حواسی بھی کھو کے رہنا ہے؟
تو غم تمام ہی آنسو میں روکے رہنا ہے؟
تو بحر قطرے میں اب کے سمو کے رہنا ہے؟
تو کشتِ یاد میں بونے کو اور کچھ بھی نہیں؟
تو اپنی یاد کو ہی اس میں بو کے رہنا ہے؟
تو کچھ محال نہیں اب کے دہرِ امکاں میں؟
تو ہو سکا نہ کبھی جو بھی، ہو کے رہنا ہے؟
افق کی سرخی چلی جا رہی ہے گر یاور
تو اس کو آنکھ میں اپنی پرو کے رہنا ہے
یاور غزل پسند آئی اور خاص طور پر "کشتِ یاد” کی اصطلاح بہت پسند آئی